مور

مور

پرانی بات ہے ، ایک چھوٹی سی ریاست کے راجا نے ایک مور پالا۔ ویسے تو سبھی مور اچھا ناچتے ہیں، مگر اس مور کی بات الگ تھی۔وہ چَوپڑا کے کنارےگہرے درختوں  کے جھنڈ میں رہتا تھا۔ اسی جگہ سادھو کا آشرم تھا، ایک مندر اور راج پریوار کے مرحومین کی سمادھیاں تھیں۔ایسی سمادھیاں  کم […]

نشانت کوشک کی نظمیں

نشانت کوشک کی نظمیں

بھول کے سرے سے اُگتی تمہاری یاد   تم کو دیکھتا ہوں تو جیسے بھول جاتا ہوں سامنے دکھائی دیتے پھول کا نام   جیسے بھول جاتا ہوں ہتھیلی پر رکھا میر کا شعر جس میں سرسوں کی بھی بات ہے   تم کو دیکھ کر یاد آتے ہیں ندیوں کے پرانے نام جس میں […]

زیور زبان سے آراستہ غزلیں

زیور زبان سے آراستہ غزلیں

یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ غزل ، جسے عام طور پر ہر زمانے میں نئی زبان اور بیان کا لباس پہنتے ہم نے دیکھا ہے۔وہ سید کاشف رضا کے یہاں کچھ ایسے زیورات میں ملبوس نظر آتی ہے، جنہیں ہم سرسری نگاہ سے دیکھیں تو شاید کلاسیکی اردو زبان کا ہم رنگ قرار دے […]

جنگل کی تین کہانیاں

جنگل کی تین کہانیاں

(اکرام اللہ کے افسانوں ‘جنگل’، ‘لے گئی پون اڑا’ اور ‘راہ کا پتھر’ کے تناظر میں) عمدہ کہانیاں ایک طرح کی سیپ جیسی ہوتی ہیں، ان میں موتی ہے یا نہیں، اس سے زیادہ اہم بات ان کی بناوٹ میں ہوتی ہے۔ایسا ہردم معلوم ہونا چاہیے کہ اندر کچھ ہے یا پھر اس ساخت کے […]

امِت تیواری کی نظمیں

امِت تیواری کی نظمیں

ایک تھوڑا ایماندار دن   ایک تھوڑا ایماندار دن بتانے کی خواہش میں پڑوسی کے نمسکار پر سر جھکا لیا بازار گیا اور ایک بڑے سیٹھ کو للکارا سہولیت یافتہ شہروں کی سست رفتاری پر تیکھی رائے زنی کی واچ مین کا حال چال لیا اور بہت دیر تک ہنستا رہا اپنی اس اوچھی حساسیت […]

عابد رضا کی نظمیں

عابد رضا کی نظمیں

ڈی مینشیا ( Dementia ) اور جینیاتی رفوگر   اگلے وقتوں کے اک قصہ گو  پیرِ کہنہ نے پھر دشتِ بے ماجرا سے گزرتے ہوئے نرم رو مہرباں خضر قامت مشینی فرشتے سے یوں عرض کی اے مشیں زاد ! اب میری  پیرانہ سالی کے موسم میں اُن داستانوں کی چادر دریدہ ہوئی وہ جنھیں […]

دو ظاہر دار

دو ظاہر دار

اگست کی گرم، سرمئی شام شہر پر چھا چکی تھی اور ایک ہلکی گرم ہوا، جو موسم گرما کی یادگار تھی، سڑکوں پر رواں تھی۔ سڑکیں، اتوار کی چھٹی کے لیے بند تھیں اور وہاں رنگین کپڑوں میں ملبوس لوگوں کا ہجوم تھا۔ اونچے کھمبوں کے اوپر لیمپ موتیوں کی طرح روشن تھے اور نیچے […]

تختیاں

تختیاں

1 سیپ پر کان دھرے ہیں اسنے وہ سب سننے کے شوق میں جو اسے نہیں بتایا گیا   2 بس ایک انچ کا فاصلہ ہے دونوں کے بیچ تصویر میں ایک فریم کی ہوئی مسکان ملبے تلے دفن ہے   3 جب بھی تم سمندر میں پتھر اچھالتے ہو وہ میری لہروں میں ترنگیں […]

چمڑے کا احاطہ

چمڑے کا احاطہ

شہر کی سب سے پرانی ہائیڈ مارکٹ ہماری تھی۔ ہمارا احاطہ بہت بڑا تھا۔ ہم چمڑے کا بیوپار کرتے تھے۔ مرے ہوئے جانوروں کی کھالیں ہم خریدتے اور انہیں چمڑا بناکر بیچتے۔ ہمارا کام اچھا چلتا تھا۔ ہماری ڈیوڑھی میں دن بھر ٹھیلوں اور چھکڑوں کی آواجاہی لگی رہتی۔ کئی بار ایک ہی سمے پر […]