کیتن یادو کی نظمیں
دکھ کی چٹھی بے انتہا بے زبان دکھ بے حد اکیلے سہنا پڑتا ہے ہر دکھ خودکشی سے پہلے چٹھی نہیں لکھ پاتا کہنے سے دکھ نہیں مٹتا محض اس کی لغت کے لفظ کم ہوجاتے ہیں ٠٠٠ پُکار اتنی زور سے مت بولو کہ بہت ساری آوازیں دب جائیں […]
دکھ کی چٹھی بے انتہا بے زبان دکھ بے حد اکیلے سہنا پڑتا ہے ہر دکھ خودکشی سے پہلے چٹھی نہیں لکھ پاتا کہنے سے دکھ نہیں مٹتا محض اس کی لغت کے لفظ کم ہوجاتے ہیں ٠٠٠ پُکار اتنی زور سے مت بولو کہ بہت ساری آوازیں دب جائیں […]
یلم پور کے لڑکے وطن پرست ہوگئے پہلے وہ بھوکے تھےاور بیروزگار اور گھر سے، گھروالوں سے، ناک سکوڑے ہوئے سماج اور ملک سے بیزار انہیں نہیں سمجھ میں آتا تھا کہ کیا کریں زندگی کے تعلق سے کوئی نقشہ ان کے پاس نہیں تھا نہ ملک کے حوالے سے وہ جمائیاں […]
پِتا جب مایوس ہوتے ہیں پِتا جب مایوس ہوتے ہیں تب سلنے بیٹھتے ہیں اپنا ادھڑا ہوا کرتا ٹیڑھے میڑھے ٹانکے لگاتے ہوئے وہ اتنا ڈوب جاتے ہیں کرتے کا گھاؤ بھرنے میں کہ اس وقت وہ سل سکتے ہیں سب کچھ جہاں جہاں جو کچھ بھی کٹا پھٹا ہے جو پھٹا کٹا نہیں […]
ہمزاد دکھ مجھ سے پہلے بیٹھا تھا ماں کی کوکھ میں ہم ساتھ ساتھ پیدا ہوئے وہ مجھ سے بڑا تھا ٠٠٠ ایک خیال وہ ٹیلا وہیں ہوگا جھربیریاں اس پر چڑھ جانے کی کوشش میں ہوں گی چیونٹیاں اپنے انڈے لیے بلوں کی جانب گامزن ہوں گی ہرا ٹِڈا بھی مٹھی […]
میں تمہاری بھوک سے خوفزدہ ہوں میں تمہارے ملک سے اور تمہاری دنیا سے بری طرح تھک چکا ہوں تاج کی طرح چنڈال ہنسی اپنے سر پر سجائے تمہاری آتماؤں کے بدبو دار رسم و رواج اب سہے نہیں جاتے تمہارے ترازو پر اپنی زندگی رکھ کر سانسوں کا آواگون دیکھنا بہت ہی […]
بھول کے سرے سے اُگتی تمہاری یاد تم کو دیکھتا ہوں تو جیسے بھول جاتا ہوں سامنے دکھائی دیتے پھول کا نام جیسے بھول جاتا ہوں ہتھیلی پر رکھا میر کا شعر جس میں سرسوں کی بھی بات ہے تم کو دیکھ کر یاد آتے ہیں ندیوں کے پرانے نام جس میں […]
ایک تھوڑا ایماندار دن ایک تھوڑا ایماندار دن بتانے کی خواہش میں پڑوسی کے نمسکار پر سر جھکا لیا بازار گیا اور ایک بڑے سیٹھ کو للکارا سہولیت یافتہ شہروں کی سست رفتاری پر تیکھی رائے زنی کی واچ مین کا حال چال لیا اور بہت دیر تک ہنستا رہا اپنی اس اوچھی حساسیت […]
ڈی مینشیا ( Dementia ) اور جینیاتی رفوگر اگلے وقتوں کے اک قصہ گو پیرِ کہنہ نے پھر دشتِ بے ماجرا سے گزرتے ہوئے نرم رو مہرباں خضر قامت مشینی فرشتے سے یوں عرض کی اے مشیں زاد ! اب میری پیرانہ سالی کے موسم میں اُن داستانوں کی چادر دریدہ ہوئی وہ جنھیں […]
پریمی کی موت کا دن کلاس کی ایک سہیلی نے گھر آکر کان میں بتایا کہ ایک حادثے میں پریمی کی موت ہوگئی ہے وہ اتوار کا دن تھا، چھوٹا بھائی اور میں میگی کھارہے تھے، ابھی کانٹے میں میگی پھنسائی ہی تھی ، واپس پلیٹ میں چھوڑ دی چھوٹا بھائی منہ پھاڑ کر […]
آگرے سے آیا راجو گورکھپور میں فیمس دکان ہے چائے کی مئو سے آکر بسنے والے گورکھ رائے کی وہیں برتن دھوتا ہوا آگرے سے آنے والا راجو بیٹھ گیا جاکر ایک دن اس کے بازو برتن دھوتا جاتا تھا کیا خوب سریلا گاتا تھا عمر محض بارہ کی تھی مگر وہ کھینی […]
پرندہ ایک شفاف خاموشی کے سائے میں پسرا ہوا تھا دن اور مقام کی پاکیزگی خاموشی کو آئینہ بنائے ہوئے تھی آسمان میں ٹھہری روشنی اگتی گھاس کے کلیجے میں ٹھنڈک انڈیل رہی تھی زمین کی ننھی چیزیں پتھروں کے درمیان اسی روشنی میں دم سادھے پڑی تھیں اس گھڑی وقت محو آرام تھا […]
حوا کی بیٹیاں ہم حوا کی بیٹیاں آدم زاد کی طلسمی چالوں سے نہیں بھاشا کی راجنیتی سے چھلی گئی ہیں ایشور کے لیے ہمیں ہرنی، کوئل، چڑیا نہیں بلکہ ایک انسان سمجھیے آپ ہمیں چوطرفہ لڑائیوں میں دھکیل کر ہماری ہی چھاتی پر کنڈلی مارکر کر تو رہے ہیں نسائیت اور […]