سپنوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے

(پیدائش 80:11) صبح کے اجالے کے نرم پنکھ، جب اس کی پلکوں کو سہلانے لگے، تب وہ نیند کی نیلی ندی میں اوپر آچکا تھا۔اس کاذہن بھیتر کی یادوں اور ان کی تکرار کو سمیٹ رہا تھا۔ رات کی اداسی اس کی آنکھوں سے جاچکی تھی۔ ان آنکھوں کے بھیتر ایک گزرا ہوا سپنا رکھا […]
شُبھ آرمبھ

اس کے فوراً بعد جیسے سب کچھ بدل گیا۔ مجھے لگا جیسے کوئی زہریلا سانپ دھیرے دھیرے یا تو مجھے نگل رہا ہے یا میرے اندر اتر رہا ہے۔چند لمحوں پہلے کی اورمیری اب کی حالت میں کافی بدلاؤ آگیا تھا۔ جیسے کوئی دیوار گرگئی ہو اور میرا پاؤں اس کے ملبے میں بری طرح […]
گُم ہونے کی جگہ

اگر کسی شہر میں گُم ہوجانے لائق جگہیں نہیں ہیں تو وہ ایک ادھورا شہر ہے۔ بلکہ وہ کوئی وسیع ریگستان ہے۔ جہاں ریت ہی ریت اڑتی ہے، آنکھوں میں بھرجاتی ہے۔پھر نیند میں اور خوابوں میں گھس جاتی ہے۔جہاں دھوپ ہی دھوپ ہے ، چھاؤں نہیں ہے۔سراب ہے، پانی نہیں ہے۔جیسے درخت تو ہیں […]
ستیہ جیت رے اور ذائقے کی دنیا

ستیہ جیت رے کی سب سے قابل ذکر عادتوں میں سے ایک، کھانوں کی روایت پر ان کا خاص دھیان تھا۔ رے کو خاص طور پر بنگالی پکوانوں کے لیے ان کی دلچسپی کے تعلق سے بھی جانا جاتا تھا۔ وہ بہترین کھانے کے پارکھی تھے اور مختلف پکوانوں اور ذائقوں کا رس لینا جانتے […]
عدنان کفیل درویش کی نظمیں

ایک مردہ مزور کا بیان جن شاندار شہروں کو ہم نے بنایا روشنی سے سجایا ہمیں ان شہروں کی نیم اندھیری جگہوں میں رہائش ملی ہم نے چراغ بنائے لیکن اوروں کے لیے ہم نے خوبصورت مکان بنائے جن کے مکین ہم نہیں کوئی اور ہوا ہم نے قلم بنایا جس سے اور لوگوں […]
نیہا نروکا کی نظمیں

ایک بوسہ لے لو تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو نا تو آؤ، ملو مجھ سے اور ایک بوسہ لے لو ملو اس قصباتی گندگی اور خوشبو سے جس نے مل کر مجھے جوان کیا جس نے کھیتوں سے کٹتے پلاٹ دیکھے محلے کے اس پرانے خستہ مکان سےملو جس کا سب سے پرانا […]
وہاگ ویبھو کی نظمیں

اسلوب میں جیون کو ایسے جینا چاہتا ہوں جیسے میرے شاعر نے جی ہے زبان۔۔۔ کوئی بھی ایک لفظ اٹھا کر اسے خوبصورت جملے میں بدل دیا اور آوازوں کو بنائے رکھا ہمیشہ معنی خیزی، انصاف، مساوات اور محبت کا طرفدار ٠٠٠ حلف نامہ پریم میں ہم اتنا خوش نہیں […]
بیج

‘تم نے ہنسنا بند کردیا ہے، تو کیا ساری دنیا منحوسیت میں ڈوب جائے؟’۔۔۔اویناش کے منہ سے نکلے یہ الفاظ اسے اس طرح سُن کرگئے تھے کہ وہ کچھ بول ہی نہیں پائی تھی۔ اس کا دماغ ایسا خالی ہوگیا تھا کہ نہ تو اس نے پلٹ کر اس حملے کا بدلہ لینے کے لیے […]
عطر

پتلی سی گلی تھی جہاں گھر ایک دوسرے سے چمٹے کھڑے تھے۔کھڑکیاں اور چھجے اسی گلی میں جھانکتے ، جیسے اب گرے تب گرے۔عورتیں انہیں چھجوں سے لٹک کر، انہیں کھڑکیوں کے پلوں سے جھانکتے ہوئے ایک دوسرے سے گپ لگاتیں۔جو کوئی اس گلی سے گزرتا اس کے سر پر گپوں اور مصالحے دار افواہوں […]
مہیش ورما کی نظمیں

اگر یہ ہتیا تھی وہ کہنے میں اتنی آسان بات تھی کہ اسے لکھتے ہوئے میری زبان شرماتی تھی وہ پانی تھی اپنی روانی میں اور ہوا تھی اپنی پکار میں، صاف دلی میں اس کے ریشے سلجھے ہوئے تھے ہونے کی وجہیں بھی صاف تھیں اگر دکھ تھی یہ بات تو یہ […]