نشانت کوشک کی نظمیں
بھول کے سرے سے اُگتی تمہاری یاد تم کو دیکھتا ہوں تو جیسے بھول جاتا ہوں سامنے دکھائی دیتے پھول کا نام جیسے بھول جاتا ہوں ہتھیلی پر رکھا میر کا شعر جس میں سرسوں کی بھی بات ہے تم کو دیکھ کر یاد آتے ہیں ندیوں کے پرانے نام جس میں […]
بھول کے سرے سے اُگتی تمہاری یاد تم کو دیکھتا ہوں تو جیسے بھول جاتا ہوں سامنے دکھائی دیتے پھول کا نام جیسے بھول جاتا ہوں ہتھیلی پر رکھا میر کا شعر جس میں سرسوں کی بھی بات ہے تم کو دیکھ کر یاد آتے ہیں ندیوں کے پرانے نام جس میں […]
ایک تھوڑا ایماندار دن ایک تھوڑا ایماندار دن بتانے کی خواہش میں پڑوسی کے نمسکار پر سر جھکا لیا بازار گیا اور ایک بڑے سیٹھ کو للکارا سہولیت یافتہ شہروں کی سست رفتاری پر تیکھی رائے زنی کی واچ مین کا حال چال لیا اور بہت دیر تک ہنستا رہا اپنی اس اوچھی حساسیت […]
ڈی مینشیا ( Dementia ) اور جینیاتی رفوگر اگلے وقتوں کے اک قصہ گو پیرِ کہنہ نے پھر دشتِ بے ماجرا سے گزرتے ہوئے نرم رو مہرباں خضر قامت مشینی فرشتے سے یوں عرض کی اے مشیں زاد ! اب میری پیرانہ سالی کے موسم میں اُن داستانوں کی چادر دریدہ ہوئی وہ جنھیں […]
1 سیپ پر کان دھرے ہیں اسنے وہ سب سننے کے شوق میں جو اسے نہیں بتایا گیا 2 بس ایک انچ کا فاصلہ ہے دونوں کے بیچ تصویر میں ایک فریم کی ہوئی مسکان ملبے تلے دفن ہے 3 جب بھی تم سمندر میں پتھر اچھالتے ہو وہ میری لہروں میں ترنگیں […]
پریمی کی موت کا دن کلاس کی ایک سہیلی نے گھر آکر کان میں بتایا کہ ایک حادثے میں پریمی کی موت ہوگئی ہے وہ اتوار کا دن تھا، چھوٹا بھائی اور میں میگی کھارہے تھے، ابھی کانٹے میں میگی پھنسائی ہی تھی ، واپس پلیٹ میں چھوڑ دی چھوٹا بھائی منہ پھاڑ کر […]
آگرے سے آیا راجو گورکھپور میں فیمس دکان ہے چائے کی مئو سے آکر بسنے والے گورکھ رائے کی وہیں برتن دھوتا ہوا آگرے سے آنے والا راجو بیٹھ گیا جاکر ایک دن اس کے بازو برتن دھوتا جاتا تھا کیا خوب سریلا گاتا تھا عمر محض بارہ کی تھی مگر وہ کھینی […]
پرندہ ایک شفاف خاموشی کے سائے میں پسرا ہوا تھا دن اور مقام کی پاکیزگی خاموشی کو آئینہ بنائے ہوئے تھی آسمان میں ٹھہری روشنی اگتی گھاس کے کلیجے میں ٹھنڈک انڈیل رہی تھی زمین کی ننھی چیزیں پتھروں کے درمیان اسی روشنی میں دم سادھے پڑی تھیں اس گھڑی وقت محو آرام تھا […]
حوا کی بیٹیاں ہم حوا کی بیٹیاں آدم زاد کی طلسمی چالوں سے نہیں بھاشا کی راجنیتی سے چھلی گئی ہیں ایشور کے لیے ہمیں ہرنی، کوئل، چڑیا نہیں بلکہ ایک انسان سمجھیے آپ ہمیں چوطرفہ لڑائیوں میں دھکیل کر ہماری ہی چھاتی پر کنڈلی مارکر کر تو رہے ہیں نسائیت اور […]
ایک مردہ مزور کا بیان جن شاندار شہروں کو ہم نے بنایا روشنی سے سجایا ہمیں ان شہروں کی نیم اندھیری جگہوں میں رہائش ملی ہم نے چراغ بنائے لیکن اوروں کے لیے ہم نے خوبصورت مکان بنائے جن کے مکین ہم نہیں کوئی اور ہوا ہم نے قلم بنایا جس سے اور لوگوں […]
ایک بوسہ لے لو تم مجھ سے ملنا چاہتے ہو نا تو آؤ، ملو مجھ سے اور ایک بوسہ لے لو ملو اس قصباتی گندگی اور خوشبو سے جس نے مل کر مجھے جوان کیا جس نے کھیتوں سے کٹتے پلاٹ دیکھے محلے کے اس پرانے خستہ مکان سےملو جس کا سب سے پرانا […]
اسلوب میں جیون کو ایسے جینا چاہتا ہوں جیسے میرے شاعر نے جی ہے زبان۔۔۔ کوئی بھی ایک لفظ اٹھا کر اسے خوبصورت جملے میں بدل دیا اور آوازوں کو بنائے رکھا ہمیشہ معنی خیزی، انصاف، مساوات اور محبت کا طرفدار ٠٠٠ حلف نامہ پریم میں ہم اتنا خوش نہیں […]
اگر یہ ہتیا تھی وہ کہنے میں اتنی آسان بات تھی کہ اسے لکھتے ہوئے میری زبان شرماتی تھی وہ پانی تھی اپنی روانی میں اور ہوا تھی اپنی پکار میں، صاف دلی میں اس کے ریشے سلجھے ہوئے تھے ہونے کی وجہیں بھی صاف تھیں اگر دکھ تھی یہ بات تو یہ […]
کتاب بتاتی ہے بات نہیں کرتی، بتاتی ہے کیسے اس نے وقت کی پرچھائیں کا لباس پہنا ہے جسے ایک سے دوسرا ورق الٹتے ہوئے پڑھنے والا اتارتا چلا جاتا ہے یا کہ خود اتر جاتا ہے لباس میں انسان اور چیونٹیوں کی قطاروں سے الگ یہ کچھ اور کہانیاں اور قصے اور […]