تماش بین

ہم ایک طلسم کے حصار میں تھے۔ اسی طرح جیسے محبت،خواب یا دکھ کے حصار میں ہوتے ہیں۔ اس کیفیت میں ہم پہلی مرتبہ تھے ،حالانکہ دوسری ساری  چیزیں معمول کے مطابق تھیں۔چھوٹا سا لان،امرود کا پیڑ،صبح دو بجے کی چاندنی،اکتوبر کے آخری دن،شبنم،سناٹا اورچہار دیواری کی منڈیر پر اونگھتی بلی۔یہ سب ہمیشہ ہی اس […]

مور

پرانی بات ہے ، ایک چھوٹی سی ریاست کے راجا نے ایک مور پالا۔ ویسے تو سبھی مور اچھا ناچتے ہیں، مگر اس مور کی بات الگ تھی۔وہ چَوپڑا کے کنارےگہرے درختوں  کے جھنڈ میں رہتا تھا۔ اسی جگہ سادھو کا آشرم تھا، ایک مندر اور راج پریوار کے مرحومین کی سمادھیاں تھیں۔ایسی سمادھیاں  کم […]

دو ظاہر دار

اگست کی گرم، سرمئی شام شہر پر چھا چکی تھی اور ایک ہلکی گرم ہوا، جو موسم گرما کی یادگار تھی، سڑکوں پر رواں تھی۔ سڑکیں، اتوار کی چھٹی کے لیے بند تھیں اور وہاں رنگین کپڑوں میں ملبوس لوگوں کا ہجوم تھا۔ اونچے کھمبوں کے اوپر لیمپ موتیوں کی طرح روشن تھے اور نیچے […]

چمڑے کا احاطہ

شہر کی سب سے پرانی ہائیڈ مارکٹ ہماری تھی۔ ہمارا احاطہ بہت بڑا تھا۔ ہم چمڑے کا بیوپار کرتے تھے۔ مرے ہوئے جانوروں کی کھالیں ہم خریدتے اور انہیں چمڑا بناکر بیچتے۔ ہمارا کام اچھا چلتا تھا۔ ہماری ڈیوڑھی میں دن بھر ٹھیلوں اور چھکڑوں کی آواجاہی لگی رہتی۔ کئی بار ایک ہی سمے پر […]

لالو

میرے بچپن کا ایک دوست تھا جس کا نام تھا لالو۔  یہ کوئی پچاس برس پرانی بات ہے ۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ میں ٹھیک ٹھیک بتا نہیں سکتا کہ کتنی پرانی بات ہےــ ہم ایک چھوٹے سے بنگلہ اسکول میں ساتھ ساتھ پڑھتے تھے۔ اس وقت ہم دس گیارہ برس کے رہے […]

بلیوں کا شہر

کیونجی اسٹیشن پرٹینگوؔ چیو لائن کی تیز رفتار ٹرین پر سوار ہوا۔ کمپارٹمنٹ خالی پڑا ہوا تھا۔ اس نے آج کوئی منصوبہ نہیں بنایا تھا۔ وہ جہا ں بھی گیا اور اس نے جو بھی کیا ( اور جو نہیں کیا) اپنی مرضی سے کیا۔ صبح کے دس بج رہے تھے۔ یہ گرمیوں کے دنوں […]

سپنوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے

(پیدائش 80:11) صبح کے اجالے کے نرم پنکھ، جب اس کی پلکوں کو سہلانے لگے، تب وہ نیند کی نیلی ندی میں اوپر آچکا تھا۔اس  کاذہن بھیتر کی یادوں اور ان کی تکرار کو سمیٹ رہا تھا۔ رات کی اداسی اس کی آنکھوں سے جاچکی تھی۔ ان آنکھوں کے بھیتر ایک گزرا ہوا سپنا رکھا […]

شُبھ آرمبھ

اس کے فوراً بعد جیسے سب کچھ بدل گیا۔ مجھے لگا جیسے کوئی زہریلا سانپ دھیرے دھیرے یا تو مجھے نگل رہا ہے یا میرے اندر اتر رہا ہے۔چند لمحوں پہلے کی اورمیری  اب کی حالت میں کافی بدلاؤ آگیا تھا۔ جیسے کوئی دیوار گرگئی ہو اور میرا پاؤں اس کے ملبے میں بری طرح […]

گُم ہونے کی جگہ

اگر کسی شہر میں گُم ہوجانے لائق جگہیں نہیں ہیں تو وہ ایک ادھورا شہر ہے۔ بلکہ وہ کوئی وسیع ریگستان ہے۔ جہاں ریت ہی ریت اڑتی ہے، آنکھوں میں بھرجاتی ہے۔پھر نیند میں اور خوابوں میں گھس جاتی ہے۔جہاں دھوپ ہی دھوپ ہے ، چھاؤں نہیں ہے۔سراب ہے، پانی نہیں ہے۔جیسے درخت تو ہیں […]

بیج

‘تم نے ہنسنا بند کردیا ہے، تو کیا ساری دنیا منحوسیت میں ڈوب جائے؟’۔۔۔اویناش کے منہ سے نکلے یہ الفاظ اسے اس طرح سُن کرگئے تھے کہ وہ کچھ بول ہی نہیں پائی تھی۔ اس کا دماغ ایسا خالی ہوگیا تھا کہ نہ تو  اس نے پلٹ کر اس حملے کا بدلہ لینے کے لیے […]